لکھنو، ۲۶؍مئی: (بصیرت نیوز سروس) اتر پردیش میں انتخابی سرگرمی بڑھ رہی ہے اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کو لے کر قیاس آرائیوں کا دور بھی شروع ہو گیا ہے۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس سال کے آخر تک یوپی میں اسمبلی انتخابات ہو سکتے ہیں۔ دراصل، یوپی کی حکمراں سماج وادی پارٹی اور مرکز میں اقتدار والی بی جے پی، دونوں پارٹیاں چاہتی ہیں کہ انتخابات دسمبر 2016 میں ہی ہوں۔ دونوں پارٹیاں اس دوران انتخابات میں اپنی جیت کو لے کر اس بات پر مطمئن نظر آ رہی ہیں۔ سماج وادی پارٹی، مایاوتی کی قیادت والی بی ایس پی اور بی جے پی کو خدشہ ہے کہ الیکشن کمیشن یوپی، اتراکھنڈ اور پنجاب کے الیکشن ایک ساتھ کروا سکتا ہے۔ اکھلیش یادو حکومت سے منسلک ایک ذرائع نے کہا، 'ہمیں امید ہے کہ ریاست کے
انتخابات 2017 میں ہونے کی بجائے اس سال دسمبر میں ہو سکتے ہیں کیونکہ اگر 2017 میں انتخابات ہوتے ہیں تو مارچ اپریل کے ارد گرد بورڈ امتحانات آ جائیں کے اور ساتھ ساتھ درجہ حرارت بھی زیادہ بڑھ جائے گا، جس سے مسئلہ ہو جائے گا. 'انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اور دیگر امور کو دیکھتے ہوئے وسائل کی کمی ہوگی۔ذرائع نے کہا، 'مرکز کی نریندر مودی حکومت نہیں چاہتی کہ اتراکھنڈ اور پنجاب کے الیکشن نتائج کا اثر یوپی میں بھی نظر آئے۔ دہلی کے انتخابات سے انہوں نے سبق سیکھا ہے. وہ جانتے ہیں کہ اگر عام انتخابات کے فورا بعد دہلی میں انتخابات کرواتے تو آج کیجریوال کہیں اور ہوتے۔'سال 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں یوپی کی 80 میں 71 لوک سبھا سیٹیں جیتنے والی بی جے پی کو اس سے راجیہ سبھا میں کافی مضبوطی ملنے والی ہے، جہاں وہ کمزور ہے۔